پہلے دوپٹہ عورت کے سر پہ ھوتا تھا اسکی زینت بن کے. دوپٹے میں لپٹا پاکیزہ چہرہ حجاب او
عبایا پہنے جہاں بھی جاتی پتہ چل جاتا کہ یہ مسلم عورت ھے. پھر ماڈرن ازم کی وبا پھیلی تو یہ دوپٹہ سر سے اترا شانوں پہ آ گیا. تھوڑا ھم اور ماڈرن ھوئے تو یہ شانوں سے ھوتا گلے میں جا پہنچا. روشن خیالی تھوڑی اور بڑھی اور ھم نے دقیانوسیت کو ٹھوکر ماری اور یہ دوپٹہ گلے میں بھی نھیں رھا. روشن خیالی اور پروان چڑھی تو آستینیں بھی غائب. لباس جسم کو ڈھانپنے کیلئے ھوتا مگر ھم اتنے ماڈرن ھو چکے ھیں کہ عورت کو بازار کی زینت اور ڈیکوریشن پیس بنا دیا. وہ ملبوس ایسے ھوتی ھے کہ بے لباس محسوس ھوتی ھے صنف نازک کے انداز و اطوار دیکھ کے انسانیت کے ماتھے پہ پسینہ آ جائے. اسکی بے باکی دیکھ کے شرم سے نگاھیں جھک جھک جاتی ھیں. عورت کا حسن سیپ میں بند موتی جیسا ھے وہ در مکنون ھے. موتی جب تک اپنے سیپ کے اندر رھتا ھے محفوظ اور انمول رھتا ھے.اور جب اندر نھیں رھتا توپھر بے مول اور سستا ھو جاتا ھے. دکانوں پہ رکھا جاتا ھے. اسکی نمائش ھوتی ھے. اسکی بولی لگتی ھے. اسے خریدا جاتا اسے بیچا جاتا ھے. استعمال کے بعد پھینک دیا جاتا ھے. توکیا یہ بہتر نھیں کہ موتی اپنے سیپ کے اندرھی رھے ؟
اس دولت کو محفوظ ھی رھنا چاھیئے. پاکیزہ چیز ھمیشہ غلاف میں لپٹی ھوتی ھے. اللہ تمام مردوں عورتوں کوشرم و حیا عطا فرمائے. بے شک حیا عورت کا زیور ھے. باپردہ عورت کی عزت کی جاتی ھے. باکردار عورت کا احترام کیا جاتا ھے. عورت محبت کے بغیر آدھی مگر عزت کے بنا عورت ، عورت ھی نھیں رھتی عورت کب سمجھے گی یہ بات کہ اسکا حجاب اسے گندی نظروں سے محفوظ رکھتا اور معاشرے کو بگاڑ سے بچاتا ھے ؟؟ کیا یہ روشن خیالی ھے؟؟
اور حجاب کرنا مڈل کلاس ھونا ھے؟
اور مڈل کلاس ھونا باعث توھین سمجھا جاتا ھے
آخر کب تک ھم کلاس اور طبقاتی تفریق میں پھنس کے اپنی حدود و قیود اور اقدار کو پامال کرتے رھیں گے؟؟؟ —
No comments:
Post a Comment